انڈیا میں اسلاموفوبیا: مسلمانوں سے نفرت کی بازگشت
خلیجی ممالک تک پہنچ گئی
انڈیا کے دارالحکومت نئی دلی میں مارچ کے وسط میں تبلیغی جماعت کے ایک اجتماع کے بعد تبلیغی جماعت کے 4000 سے زیادہ کارکنان کووڈ 19 وائرس سے متاثر پائے گئے۔ ملک میں کسی ایک مقام سے کورونا وائرس پھیلنے کا یہ واحد سب سے بڑا واقعہ تھا۔
تبلیغی جماعت کا یہ واقعہ انڈیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی ایک نئی مہم کا سبب بن گیا۔ کئی ٹی وی چینلوں نے اسے ملک میں کورونا پھیلانے کی ایک دانستہ سازش قرار دیا۔ تو کسی نے اس واقعے کو ’کورونا جہاد‘ کا نام دیا۔
ملک میں کچھ حلقوں کی جانب سے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی گئی کہ جیسے ملک کی مسلم آبادی باقی آبادی کو کورونا سے متاثر کرنے کی کوشش کر رہی ہے یا مستقبل میں ایسا ہوسکتا ہے۔ اس سے سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف کورونا سے متعلق فیک نیوز یعنی غلط معلومات کی ایک لہر چل پڑی۔
ٹی وی چینلوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلائے جانے کا اثر یہ ہوا کہ کئی گاؤں، قصبوں اور شہروں میں مسلمان سبزی فروشوں اور دکانداروں سے سودا لینا بند کر دیا گیا۔
کئی رہائشی بستیوں میں مقامی لوگوں نے مسلمانوں کے آنے پر پابندی لگا دی۔ احمد آباد کے ایک ہسپتال میں مسلم مریضوں کے لیے الگ وارڈ بنا دیا گیا اور میرٹھ کے ایک کینسر ہسپتال نے مسلم مریضوں کا کورونا کے ٹیسٹ کے بغیر علاج کرنے سے انکار دیا۔
صورتحال اتنی خراب ہوگئی کہ خود وزیراعظم نریندر مودی کو مداخلت کرنی پڑی۔ گذشتہ اتوار انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ’کووڈ 19 کسی پر حملہ کرتے وقت اس کی نسل، مذہب، رنگ، ذات، زبان اور اس کی سرحد نہیں دیکھتا۔‘
No comments:
Post a Comment