کینیڈا، ٹوئٹر پر اسلام سے نفرت کا پیغام دینے والا بھارتی شہری ملازمت سے برطرف
ْریئل اسٹیٹ فرم نے ہندوملازم کو ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے اس کے خلاف تفتیش کا آغاز کردیا
کینیڈا کے اسکول چلانے والے ادارے اور ریئل اسٹیٹ فرم نے بھارتی نڑاد ہندو شہری کو اسلام مخالف ٹوئٹ کرنے پر ملازمت سے برطرف کرتے ہوئے اس کے خلاف تفتیش کا آغاز کردیا۔کینیڈین نشریاتی ادارے کے مطابق بھارتی نڑاد ہندو شخص روی ہودا نے 30 اپریل کو ایک ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے مسلمانوں سے نفرت کا اظہار کیا اور انہوں نے اپنے جواب میں نفرت انگیز باتوں کا پرچار کیا۔رپورٹ کے مطابق روی ہودا نے کینیڈین حکومت کی جانب سے ماہ رمضان کے باعث مسلمانوں کو لاؤڈ اسپیکر پر اذانیں دینے کی اجازت دینے کے حوالے سے کی گئی ایک ٹوئٹ پر جواب دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔بھارتی نڑاد شخص نے اپنی ٹوئٹ میں مسلمانوں کو اذان کی اجازت دینے کے بعد ممکنہ طور پر دیگر اجازتوں کے حوالے سے پیش گوئی کی تھی اور لکھا تھا کہ مذکورہ اجازت کے بعد اب اگلا قدم مسلمانوں کو قربانی کے جانوروں کو گھر تک لانے کے لیے سڑکوں پر خصوصی لائنیں فراہم کی جائیں گی۔
ٹورنٹو( تازہ ترین - این این آئی۔ 06 مئی2020ء) شمالی امریکا کے ملکانہوں نے لکھا کہ اگلے قدم کے طور پر مسلمانوں کو اونٹ اور بھیڑ گھر تک لانے یا مذبح خانے تک لے جانے کے لیے خصوصی روڈ لائنیں فراہم کی جائیں گی اور انہیں گھروں میں بھی قربانی کے نام پر جانور ذبح کرنے کی اجازت دی جائے گی۔روی ہودا نے طنز کرتے ہوئے لکھا تھا کہ جن لوگوں کے لیے خواتین کو اپنے جسم کو سر سے لے کر پاؤں تک چھپانا پڑتا ہے اب ایسے لوگوں کو خوش کرنے اور ان کے ووٹوں کی خاطر اگلے اقدام یہی اٹھائے جائیں گے۔روی ہودا کی جانب سے مسلمانوں سے نفرت کی ٹوئٹ کیے جانے پر کئی لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور درجنوں افراد نے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا میں کسی کو بھی مذہب کے نام پر کسی کی دل آزاری کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔لوگوں کے مطالبے کے بعد کینیڈا کے شہر برامپٹن کے معروف اسکول نیٹ ورک پیل اسکول بورڈ نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں بتایا کہ اسلام مخالف ٹوئٹ کرنے والے بھارتی نڑاد شخص کو ملازمت سے برطرف کرکے ان کے خلاف تفتیش شروع کردی گئی۔علاوہ ازیں روی ہودا کو ریئل اسٹیٹ فرم نے بھی ملازمت سے نکال دیا، بھارتی شخص پیل اسکول بورڈ سمیت ریئل فرم میں بیک وقت خدمات سر انجام دے رہے تھے۔پیل اسکول بورڈ کا شمار کینیڈا کے بڑے اسکول نیٹ ورک میں ہوتا ہے اور ملک بھر میں اس کے 150 سے زائد اسکول ہیں اور روی ہودا مذکورہ ادارے سے کئی سال سے وابستہ تھے۔اسلام مخالف ٹوئٹ کرنے کے بعد لوگوں کی شدید تنقید کے بعد روی ہودا نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند کردیا جب کہ اسکول نیٹ ورک نے ان کے خلاف مزید کارروائی کے لیے تفتیش بھی شروع کردی۔خیال رہے کہ کینیڈا جیسے ممالک میں مذہب، رنگ، نسل و جنس کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بنانا غیر قانونی ہے اور ایسا کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔کینیڈا کی مرکزی حکومت کے علاوہ مقامی حکومتوں نے بھی اس حوالے سے سخت قوانین بنا رکھے ہیں۔کینیڈا میں عام حالات میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی ممانعت تو نہیں ہوتی تاہم اس ضمن میں مساجد کو ہدایات کی جاتی ہیں کہ لاؤڈ اسپیکر کی آواز انتہائی کم رکھی جائے تاکہ دوسرے لوگ پریشان نہ ہوں۔لیکن اس بار ماہ رمضان المبارک میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے کئی مسلمانوں کو سحر و افطار میں مشکلات کا سامنا تھا، جس وجہ سے کینیڈا کی حکومت نے اس بار خصوصی طور پر مسلمانوں کو لاؤڈ اسپیکرز استعمال کرنے کی اجازت دی۔
No comments:
Post a Comment